انتفادہ

اشوک کمار پانڈے

اُس نے كہا

مر جانا چاہیے اِن سب كو
غزہ پر گرنا چاہیے
پرمانو بم
ویسٹ بینک كے لیے
مشین گنیں كافی ہیں
اتنے سارے ملك ہیں
دنیا میں
چلے جائیں تھوڑے تھوڑے
ہر ملک میں
جانور ہی تو ہیں
دو ہاتھ دو پیروں والے

چار منزلہ گھر کے ملبے سے
ایک کمزور سی آواز آئی

جانور بھی پہچانتے ہیں اپنی زمین کی خوشبو
اپنی چراگاہ کی گھاس اُنہیں بھی بھرتی ہے نشے سے
ایک دروازہ اُن کا بھی ہوتا ہے دن ڈھلتے لوٹنے کیلئے
اپنے تالاب کا پانی اُن کا آبِ زَم زَم ہوتا ہے

جب کتوں کے ادھیکار کے لئے
سبھی دیشوں میں چل رہے ہیں آندولن
تو ہم تو اِنسان تھے
تمہارے یہاں آنے سے پہلے

پھر برسے گا پانی
اور جب تم بارود کو بھیگنے سے بچانے کے لئے
جدوجہد کر رہے ہو گے
اُسی ملبے سے اُگ آئیں گےہماری زندگی کی کونپلیں
سمندر سے آسمان تک
ہماری سانسوں سے بھر جائے گا
فلسطین


Nastaliq transliteration of  इंतिफ़ादा (Intifada) by Ashok Kumar Pandey by Abdul Aijaz and Gwendolyn Kirk

Article by: