آئرلینڈ سے داستانِ خروج
مروان مخول
میں آئرلینڈ پہنچا تو میرا کوٹ چِلا یا
تم تو چلے گئے ، صاحب!
مجھے گھر بھول گئے!
شاید وہ بد دعا تھی
کیونکہ،جلیل میں میرے اہلِ خانہ کے اوپر میزائل بغل گیر تھے
جب میں نے بادلِ نخواستہ قبول کی
اینمری کی دعوت
اور اپنی نظمیں سنانے آیا، یہاں،دور بیٹھے لوگوں کو
نظمیں، جنہیں سنتے ہی مقامی مترجم خیانت کر بیٹھا
اور زاروقطار رونے لگا
شاید ان ںظموں نے اسے اپنے دادا کی یاد دلائی
جو مجھ سے ایک صدی پہلے
آزادی اور خودمختاری کے حصول تک
جبر سےبھاگ نکلا تھا
مجھے بچپن سے ہی سردی بہت لگتی ہے
جس کی قصوروار میری ماں ہے
جوبادلوں کی ذرا سی گڑگڑاہٹ پر
مجھے ڈھانپنے بھاگتیں
اس تین روزہ دورے پر جب بھی
مجھے شعری نشستوں سے وقفہ ملتا
تومیں ڈبلن کی دکانوں کی طرف بھاگتا
جہاں کے مہنگے کوٹ مہمانوں پہ رحم نہیں کھاتے
جن کی قیمتہں دیکھ کر میرا سر چکرا جاتا
تومیں اگلی نشست کی طرف بھاگتا
جس سے میرے خون کی گردش بڑھتی اور مجھے سکون ملتا
تو جلیل میں رہنے والے میرے عزیزو، یوں کٹا میرا سفر
اپنے ِگرد لوگوں کی تمازت محسوس کرتے ہوئے
یعنی جنگ کے مخالف مظاہرین کی
جن کی سانسوں نے مجھے ڈھانپے رکھا، گویا وہ مویشی ہوں
اکھلی پہ جھکے، جہاں میری طرح نظموں پہ ایمان لائے
کسی مسیحا نے مجھے سفیر بنا کر بھیجا ہو
آئرلینڈ تم میری ذات سے بھی زیادہ میرے قریب رہے
میں اس دن اپنے ساتھ لوٹی سردی کو بھول گیا
جس دن میں نےیخ بستہ فرینکفرٹ کےائیرپورٹ پر کوٹ خریدا
اتنا سرد جتنا غزہ کے قتلِ عام پرجرمنی کا مو قف
جس کے باعِث آہ و بکا کرتے لوگ
شمالی غزہ سے جنوبی غزہ کی طرف دربدر ہوئے
اور پھر اس خیمہ بستی کی طرف جو اس وقت شعلوں میں لپٹی
رفح کی طرف پیش قدمی کی ایک اور آخری سرحد ہے
شکریہ آئرلینڈ
اور تف ہے ان پرجو ماضی بعید پر تو نادم ہیں
مگر میرے حال سے دانِستہ بےبہرہ ہیں
جن کا مستقبل ان کے بعد آنے والوں کیلیے باعثِ شرم ہوگا
کیونکہ میں کہیں نہیں جاؤں گا
اور نہ ہی یہ ندامت
Urdu translation of Marwan Makhoul’s Exodus from Ireland by Abdul Aijaz & Gwendolyn Kirk
اردو ترجمہ: عبدلاعجازاورگوئنڈلن سارا کرک
Article by: